تھریڈ : آڈیو لیکس اور ممکنہ ویڈیو لیکس اور Factsکے باوجود عمران کے فالورز حقائق کو کیوں تسلیم نہی کر رہے ؟
عمران اپنی آڈیو لیکس کے آخری حصہ میں کہتے ہیں کہ Minds Fertile Ground بنی ہوئی ہیں
آج اس بات کا سائنسی تجزیہ کرتے ہیں کہ ذہنوں کو کس عمل سے کنٹرول کیا کہ سچ جھٹلاتے ہیں:۱

ایک بات جس پر سیاسی پنڈتوں اور ماہرین سوشل اینڈ پولیٹیکل سائنس کا اتفاق ہے کہ جو New Populism political لہر آئی ہے وہ سیاسی یا جمہوری عمل کو undermine کر کے ایک Cult تشکیل دیتی ہے اور پاکستان میں PTIنے بیرونی فنڈنگ اور اندرونی حمائت سے ایک سیاسی Cult کی تشکیل کی ہے:۲
Populism کی ساری سیاست Disinformation اور فیک نیوز اور سوشل میڈیا کی psychological manipulation پر ٹکی ہوئی ہے مگر جب اس جھوٹ کے خلاف سچائی سامنے آتی ہے اور بڑے واضح ثبوت آتے جیسے کہ ابھی عمران کے سائفر کیس میں ہوا تو پھر بھی اس کے فالورز انہیں یکسر مسترد کر دیتے ایسا کیوں ؟:۳
اس پر نفسیات میں کافی ریسرچ ہوئی تو چلیں ان وجوہات کو سمجھتے ہیں
کسی بھی Cultمیں لوگوں کو Usاور themمیں تقسیم کیا جاتا ہے یہی تقسیم بہت محنت سے گئی گئی مخالفین کو پٹواری ، لفافے ،جاہل،کھوتے کھانے والے ذہنی غلام کہا گیا اس کا بنیادی مقصد ان کو کسی بھی طرح مخالفین سے دور رکھا :۴
اور لیڈر پر تنقید کو بقول عمران brand کیا جائے کہ وہ مخالفت کی جرات نا کریں ماہرین نفسیات کے مطابق اپنے جذبات کی مسلسل دبانے کی وجہ سے ان کے اندر ایک سخت غیر منطقی سوچ تشکیل پاتی ہے جو کہ ٹراما کی ایک قسم مگر یہ سب کیسے ہوتا ہے آئیے اس کی وجہ جانتے ہیں :۵
انسانی دماغ کے دو حصے ہوتے ہیں دائیں طرف کا حصہ انسانی جذبات وغیرہ کو کنٹرول کرتا ہے اور بائیں طرف لاجک اور استدلال سے متعلق ہے اور زبان کا تعلق بھی اسی حصے سے ہے ان دونوں حصوں کے تعلق کو horizontal connection کہتے ہیں یہی تعلق ہماری سوچوں کو الفاظ دیتے ہیں اور ہم اپنے جزبات :۶
اگر جذبات اور لاجک کا یہ کنکشن جسے emotions-logic کہتے وہ رک جائے تو ریسرچ کے مطابق برین rusty ہو جاتا اور جذبات بغیر اظہار کے برین میں گھومتے رہتے اور ٹراما کی ایک صورت بنتے ہیں :۷
برین اسی طرح vertically بھی اوپر سے نیچے کی طرف جڑا ہوتا اور یہ کنکشن ہماری سوچ جذبات ،جانچنے پرکھنے اور احساسات کو آپس میں جوڑتے جو لوگ vertically کٹ ہوتے ہیں وہ عقل اور استدلال سے فیصلہ کرنے سے محروم ہو جاتے اور PTIجیسے cult فالورز اسی کیفیت کا شکار ہوتے ہیں :۸
جیسے عمران کہہ رہا ہے کہ ان کی لائف ٹائم برانڈنگ میر صادق اور میر جعفر کی کر دی جائے یہی چیزیں اور extreme thinking کسی بھی قسم کے cult میں ممبران کے برین کی horizontal اور vertical کنکشن نہی رہتا اور انہیں مسلسل ایک خوف کی کیفئت میں رکھا جاتا ہے جیسے بار بار کہا جاتا ہے:۹
کہ عمران واحد امید ہے امپورٹڈ حکومت بیرونی ایجنٹ حملہ وغیرہ تو ان کے سپورٹر کسی بھی عقلی اور استدلالی صلاحیت سے محروم ہو جاتے ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ cultممبرز کی دماغی ساخت متاثر ہو جاتی اسی لیے آپ کو پی ٹی آئی کے اکثر سپورٹر غیر معمولی جذباتی نظر آتے ہیں :۱۰
اس کے علاوہ دو اور نفسیاتی عمل بھی اہم جو PTI جیسی جماعت ان غیر ملکی فرموں اور بہت بڑی فنڈنگ سے بہت طریقے سے کرتے ہیں آئیے اس کا جائزہ بھی لیتے ہیں :۱۱
پہلی چیز Denialہے یہ بہت قدیم psychological mechanismہے ہم ایسے ہر ایسی چیز ایسے خیال کو ریجیکٹ کر دیتے جو ہماری بنیادی شناخت کو جھنجھوڑ دے cult کے جو اندھے فالورز ہوتے وہ ہر ایسی چیز کو فوری طور پر ریجیکٹ کر دیتے ہیں جیسے آڈیوز کو مکمل فیک یا ڈیپ فیک کہا جاتاہے :۲
مگر ایسے فالورز جو ابھی اندھی تقلید نہی کرتے ان کے لئے جو سٹریٹجیئ بنائی جاتی اسے cognitive dissonance کہا جاتا ہے وہ غیر موافق مواد کو مکمل ریجیکٹ نہی کرتے ہیں بلکے ان کا رخ اسطرح موڑا جاتا جو ان کی سوچوں کے قریب ہو جیسے ایک آڈیو پر کہا کہ یہ ٹکڑے جوڑے گے ، یا صدر نے کہا :۱۲
اگرچہ سازش نہی ہوئی مگر مجھے شک ہے اس کی تحقیق ہو ، ایسے لوگوں کے لیے پی ڈیپ فیک کی بات کی جا رہی ہے
:۱۳
Cognitive dissonance کے تصور کو ماہرین نفسیات نے 1954میں اس بات کی تحقیق شروع کی جب لوگوں کے ایک گروپ میں یہ بات پھیل گئی کہ دنیا 21دسمبر کوسیلاب سے ختم ہو جائے گی مگر ایک خلائی جہاز ان کو بچا کر لے جائے گا مقرر دن پر جب نا سیلاب آیا نا جہاز تو بجائے ان لوگوں کو یہ یقین آتا :۱۴
کہ یہ جھوٹ انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ لیڈر کو کوئی communicationٹھیک سے موصول نا ہوئی ہو یہیں سے ماہرین نے cognitive dissonance کی اصطلاح متعارف کروائی آپ کو PTIسپورٹر بھی نیا پاکستان کروڑوں نوکریوں وغیرہ پر ایسے ہی cognitive dissonance کا شکار نظر آتے ہی۔ :۱۵
یہ سب اسی لیے کرتے تاکہ وہ اس تلخ حقیقت کو تسلیم کرنے سے بچ جائیں کہ جس سیاسی نظریے پر انہوں نے اتنا انویسٹ کیا اتنی محنت کی وہ حقائق سے مختلف اور غلط ہے ۔ اربوں روپے کی انویسٹمنٹ سے یہ سیاسی ماڈل بنوایا گیا اور اسے سائنسی بنیادوں پر اس ملک کے عدم استحکام کے لیے لانچ کر دیا گیا ۔
یہ ساری تحقیقات لکھنے کا مقصد یہ کہ ایک تو ہم سائنسی اور علمی طور پر اس مسلۂ کو سمجھ سکیں دوسرا پالیسی ساز ادارے اور سیاسی جماعتیں اس کی سائنسی بنیاد سمجھتے ہوئے اس کے توڑ کا سوچیں جس طرح یہ جنون اب بیرون ممالک میں پھیلا اور اندرون ملک تقسیم ہوئی وہ پاکستان کے لیے خطرناک ہے۔🙏

More from All

You May Also Like